Author Archive

فاروق قیصر کا مزاحیہ کلام

میرے پیارے اﷲ میاں
دل میرا حیران ہے
میرے گھر میں فاقہ ہے
اس کے گھر میں نان ہے
میں بھی پاکستان ہوں
اور وہ بھی پاکستان ہے
میرے پیارے اﷲ میاں
لیڈر کتنے نیک ہیں
ہم کو دیں وہ صبر کا پھل
خود وہ کھاتے کیک ہیں
میرے پیارے اﷲ میاں
یہ کیسا نظام ہے
فلموں میں آزادی
ٹی وی پہ اسلام ہے
میرے پیارے اﷲ میاں
سوچ کے دل گھبراتا ہے
بند ڈبوں میں خالص کھانا
ان کا کتا کھاتا ہے
میرا بچہ روتے روتے
بھوکا ہی سو جاتا ہے
دو طبقوں میں بٹتی جائے
ایسی اپنی سیرت ہے
اُن کی چھت پر ڈش انٹینا
میرے گھر بصیرت ہے
میرے پیارے اﷲ میاں
میری آنکھ کیوں چھوٹی ہے
اُس کی آنکھ میں کوٹھی ہے
میری آنکھ میں روٹی ہے
میرے پیارے اﷲ میاں
تیرے راز بھی گہرے ہیں
ان کے روزے سحری والے
اور میرے اَٹھ پہرے ہیں
دعوت روزہ کھلوانے کی
انہیں ملی سرکاری ہے
میرا بچہ روزہ رکھ کے
ڈھونڈتا پھرے افطاری ہے
میرے پیارے اﷲ میاں
یہ کیسا وٹہ سٹہ ہے
این ٹی ایم کا سر ننگا
پی ٹی وی پہ دوپٹہ ہے
میرے پیارے اﷲ میاں
بادل مینہ برسائے گا
اس کا گھر دھل جائے گا
میرا گھر بہہ جائے گا
میرے پیارے اﷲ میاں
چاند کی ویڈیو فلمیں دیکھ کے
اس کا بچہ سوتا ہے
میرا بچہ روٹی سمجھ کر
چاند کو دیکھ کر روتا ہے
میرے پیارے اﷲ میاں
یہ کیسی ترقی ہے
اُن کی قبریں تک ہیں پکی
میری بستی کچی ہے

دسمبر 6, 2010 at 10:29 تبصرہ کریں

لو آئی ہنسی!!!

پہلا دوست: ایک بار افریقہ کے جنگل میں مجھے اور میری بیوی کو آدم خور قبائیلوں نے گھیر  لیا ۔ ان کے سردار نے مجھے دیکھ کر کہا کہ وہ چالیس سال سے زیادہ عمر کے لوگوں کو نہیں کھاتا ۔
دوسرا دوست: اچھا پھر؟
پہلا دوست: پھر کیا یہ زندگی میں پہلا موقع تھا جب میری بیوی نے اپنی عمر کے بارے میں سچ بولا ۔
پٹھان میں تمہارے لیے سب کچھ چھوڑ دوں گا
لڑکی: امی، ابو
پٹھان: ہاں
لڑکی: اپنے دوست
پٹھان: ہاں
لڑکی: نسوار
پٹھان: او باجی گھر جاؤ تمہارا ابو پریشان ہوتا ہوگا…………….
ایک سردار جی نئی نئی سائیکل پر اپنی بہن کے ساتھ جا رہے تھے ۔ ان کے ایک دوست نے ان کی بہن کو دیکھا تو غلط فہمی میں مبتلا ہو گیا اور آواز لگائی ،
اوہو ، معشوقاں !
سردار جی تاؤ کھا گئے ، بولے ، معشوق ہو گی تیری ، میری تو بہن ہے !
ایک فوجی افسر نے اپنے ماتحتوں کی دعوت کی اور خوش ہوکر کہنے لگا;
جوانوں آج کھانے پر اس طرح ٹوٹ پڑو جس طرح دشمن پر ٹوٹ پڑتے ہو
ایک سکھ جوان جلدی جلدی کھانا اپنی جیبوں میں ٹھونسنے لگا-
افسر نے دیکھا اور غصے سے پوچھا؛ اوئے یہ کیا کر رہے ہو؟
جوان بولا؛ جناب جتنے مارنے تھے مار ڈالے باقی قیدی بنا رہا ہوں
پپو : ” وہ جو ہمارے ہمسائے تھے ناں، وہ پتلے سے دھان پان سے، وہ ٹنکی میں گر گئے۔”
گڈو : ” وہ کیسے؟”
پپو : ” وہ کسی نے پنکھے کا رُخ ان کی طرف کر دیا تھا۔”
ایک دودھ والے کئ بھینس گم ھو گئ۔
کافی ڈھونڈا پر کہیں نہیں ملی۔۔
تو وہ پولیس تھانے رپورٹ درج کرانے چلا گیا۔
دودھ والا، صاہب جی میری بلو نس گئی،
تھانے دار، ضرور کوئ لڑائ ہوئی ہو گی،
دودھ والا، نہیں صاحب بلو میری مج دا نام اے۔
تھانیدار،
Oh I See
دودھ والا غصے میں آگیا اور تھانے دار کے گال پر ایک زور دار تھپڑ مار دیا۔
تھانے دار، یہ کیوں؟
دودھ والا، او آئی سی تے پھزی کئوں نہیں سی۔
بینک کلر ک سے ایک آدمی نے کہا
"جناب ، میں ٹی وی لائسنس کی آدھی فیس جمع کراؤں گا "۔
کلرک نے حیرت سے پوچھا ۔”وہ کیوں "
اس آدمی نے جواب دیا ۔ "کیونکہ میں ایک آنکھ سے کانا ہوں "
ایک آدمی ریلوے میں بھرتی ہونے کے لئے انٹرویو دینے گیا
“فرض کرو دو ٹرینیں برق رفتاری سے آمنے سامنے سے آرہی ہیں ۔ تو ایسے میں آپ کیا کرینگے؟“
پہلا سوال پوچھا گیا۔
“میں خطرے کا سگنل دونگا۔“امیدوار نے اعتماد سے جواب دیا۔
“اگر سگنل کام نہ کرے تو ؟“ اگلا سوال آیا۔
“میں لالٹین سے کام لوں گا جناب!“امیدوار نے اسی اعتماد سے جواب دیا۔
“اگر لالٹین میسر نہ ہو تو؟“ایک اور حجت بھرا سوال ہوا۔
“تو پھر جناب میں اپنے چھوٹے بھائی کو بلا لاؤں گا۔“امیدوار نے چند لمحے سوچنے کے بعد کہا۔
“لیکن وہ کیا کرے گا؟“اب کے حیرت بھرا سوال ہوا۔
“اس نے کبھی ٹرین کی ٹکر نہیں دیکھی نا۔“امیدوار نے سادگی سے جواب دیا۔
ایک صاحب کے گھر میں چور گھس آیا۔ انہوں نے بڑی ہوشیاری سے کام لیتے ہوئے چور کی کنپٹی پر پستول رکھا اور ہاتھ اوپر کرایا اور منہ دیوار کی طرف کر کے کھڑا کر دیا۔ اب سوچنے لگے کہ شور مچا کر محلے والوں کو بلایا جائے یا فون پر پولیس کو اطلاع دی جائے۔ اسی دوران میں ان کا چھوٹا بیٹا پانی کا گلاس لے کر بھاگا ہوا آیا اور کہنے لگا: ابو ! ابو! پستول میں پانی بھر لیں۔ یہ پانی کے بغیر نہیں چلتا۔
آصف زرداری سے جب پوچھا گیا کہ لوگ ان کی حب الوطنی پر شک کرتے ہیں تو وہ بولے۔
“دیکھیے میں بہت محب وطن ہوں۔ انگلینڈ میں میرا سرے محل بکنگھم پیلس جیسا شان وشوکت والا ہے جس میں میں رہتا ہوں، جرمنی کی مرسٹڈیز یا بی۔ایم-ڈبلیو گاڑیوں میں گھومتا ہوں۔ میرے لیے منرل واٹر اٹلی سے آتا ہے۔ لیکن میری مونچھیں دیکھیں۔ پھر بھی پاکستانی سٹائل میں ہیں۔
یہ حب الوطنی نہیں تو اور کیا ہے ؟
ایک شخص دریا سے مچھلی پکڑ کے لایا اور بیوی سے بولا یہ پکاؤ
اسکی بیگم بولی کیسے پکاؤں زرداری کی پالیسیوں کی وجہ سے گھر میں بجلی ، گیس نہیں ہے ، کوکنگ آئل اور گھی بھی نہیں ہے آٹا بھی ختم ہوگیا ہے ۔
اس آدمی نے مچھلی دوبارہ دریا میں ڈال دی
مچھلی دوبارہ سطح آب پہ آئی اور زور سے نعرہ لگایا
جیو زرداری
ایک آدمی مرنے کے بعد جنت میں گیا !
فرشتے اسے لیکر سیر کرانے نکلے – ایک عمارت کے پاس اس نے کچھ گھڑیاں لگی دیکھیں۔ فرشتے سے اس نے پوچھا یہ گھڑیاں یہاں کیوں لگی ہیں؟
فرشتے نے جواب دیا، یہ گھڑیاں انسانوں کی ہیں – جب بھی وہ جھوٹ بولتے ہیں کانٹا ایک نشان آگے بڑھ جاتا ہے۔
یہ دیکھو یہ گھڑی محمد بن قاسم کی ہے، وہیں کی وہیں کھڑی ہے، اس کا مطلب کہ اس نے کبھی جھوٹ نہیں بولا۔ اور یہ لیاقت علی خان کی ہے صرف دو نشان آگے بڑھی ہے اس کا مطلب کہ انہوں نے دو مرتبہ جھوٹ بولا۔
آدمی نے پوچھا کہ یہ بتاؤ، زرداری کی گھڑی کدھر ہے؟
فرشتہ بولا، وہ ہم نے اپنے آفس میں رکھی ہے، پیڈسٹل فین کی جگہ ہم وہی استعمال کر رہے ہیں آجکل۔
صحافی نے زرداری سے پوچھا آپ اپنے کیے ہوئے وعدے کب پورے کریں گے
زرداری : مجھے کیا پتا میں کوئی نجومی ہوں
نواز شریف ، آصف زرداری اور پرویزالہی غلطی سے انڈیا کا باڈر کراس کر گئے
اُن کو انڈین آرمی نے پکڑ لیا
اور عدالت نے اُن کو دس دس کوڑوں کی سزا سنائی
جب دروغا کوڑے لگانے لگا تو اُس نے اُن سے اُن کی کوئی خواہش پوچھی
پرویزالہی بولا میرے پیچھے دو تکیے باند کر کوڑے لگایں
آصف زرداری بولا میرے پیچھے پانچ تکیے باندھ کر کوڑے لگایں
نواز شریف بولا میرے پیچھے پہلے دو تکیے باندیں اس کے بعد آصف زرداری کو باندھیں
اس کے بعد پرویزالہی کو باندھیں اور پھر دس کی بجائے بیس کوڑے لگائیں
آصف زرداری کو ایک جن ملتا ہے
جن کیا حکم ہے میرے آقا
زرداری: مجھے ایک نیک اور خداترس انسان بنادو
جن آقا حکم دو، چوّلیں نہ مارو
ایک طیارے میں صدر آصف زرداری ، نواز شریف اور مولانا فضل الرحمن اکٹھے سفر کر رہے تھے۔
مولانا فضل الرحمن بولے “میں یقین سے کہتا ہوں کہ اگر میں پانچ ہزار کے نوٹوں کا بنڈل نیچے پھینک دوں تو عوام میں کم از کم ایک آدمی کی زندگی سنور جائے گی۔”
نواز شریف بولے ” اگر میں پانچ ہزار کے دس نوٹ نیچے پھینک دوں تو یقیناً دس آدمیوں کی زندگی سنور جائے ”
صدر آصف علی زرداری طیش میں آکر بولے ” اگر میں پانچ پانچ ہزار کے پچاس نوٹ نیچے پھینک دوں تو کم از کم پچاس آدمیوں کی زندگی سنور جائے گی ”
یہ باتیں طیارے کا پائلٹ سن رہا تھا، وہ بولا ” اگر میں آپ تینوں کو زمین پر پھینک دوں تو سارے پاکستانی عوام کی حالت سنور جائے گی ”

دسمبر 2, 2010 at 10:51 تبصرہ کریں

شیخ چلی سے انٹرویو

اسلام علیکم! آج میں آپ کی ملاقات ایک نہایت مشہور اور دلچسپ شخصیت سے کرواؤں گی.  آپ یقیناَ آج کی مہمان شخصیت سے مل کر بہت خوش ہوں گے. ‘ آئیےملتے ہیں آپ سب کے جانے پہچانے….جناب….شیخ چلی صاحب!….السلام علیکم شیخ صاحب!
(سامنےوالی کرسی پر شیخ چلی بیٹھا ہےجس نے پھٹے پرانےکپڑے پہن رکھے ہیں‘ بازئووں کےکف کھلے ہیں‘ شیو بڑھی ہوئی ہےاور قمیض کےگلےکا اوپر والا بٹن ٹوٹا ہوا ہے)
شیخ (سر ہلا کر سلام کا جواب دیتا ہے)
میں: شیخ صاحب….وعلیکم السلام تو کہیی….!!!
شیخ: (غصےسے) تم ضرور فضول خرچی کروانا….بھئی جب سر ہلانےسےکام چل جاتا ہےتو منہ گھِسانےسےفائدہ؟
میں: شیخ چلی صاحب….آپ اتنےکنجوس کیوں ہیں؟
شیخ: تم حاتم طائی ہو؟
میں: حاتم طائی تو نہیں ….لیکن کنجوس بھی نہیں ہوں.
شیخ: کنجوس کون ہوتا ہے؟
میں: بھئی کنجوس وہ ہوتا ہےجو بلاوجہ کی بچتیں کرتا رہتا ہے
شیخ: تم غلط کہہ رہی ہو.
میں: میں بالکل ٹھیک کہہ رہی ہوں.
شیخ: شرط لگا لو.
میں: اسلام میں شرط حرام ہے.
شیخ: یہ بھی غلط ہے.
میں: نعوذباللہ….یہ آپ کیا کہہ رہےہیں‘بھئی اسلام میں شرط لگانا حرام ہے۔
شیخ: کیا نماز کے لیے وضو شرط نہیں….حج کے لیے احرام شرط نہیں….شادی کے لیے نکاح شرط نہیں؟؟؟؟
میں: شیخ صاحب وہ یہ شرطیں نہیں ہیں جو آپ لگانے پر تلے ہوئے ہیں.
شیخ: بہرحال ….تم بےشک مجھےکنجوس کہتےرہو….میں کنجوس نہیں ہوں….بالکل بھی نہیں۔
میں: ابھی پتا چل جاتا ہے….یہ بتائیےکہ آپ نے کبھی کوئی پھل کھایا ہے.
شیخ: روزکھاتا ہوں۔
میں: ارے….کمال ہے….یعنی شیخ چلی ….اور روزانہ پھل….کون ساپھل کھاتےہیں آپ؟
شیخ: میں پورے دن میں صرف ایک روٹی کھاتا ہوں.
میں: روٹی پھل تو نہیں ہے جناب….
شیخ: پوری بات سن لو….چونگی کی طرح درمیان میں نہ آؤ….
میں: جی جی فرمائیں!!
شیخ: میں پورے دن میں صر ف ایک روٹی کھاتا ہوں اور باقی سارا دن صبر کرتا ہوں۔
میں: اور پھل؟
شیخ: لگتا ہے تم مسلمان نہیں یا تمہارا ایمان کمزور ہے.
میں: توبہ توبہ….یہ….یہ آپ کیا کہہ رہےہیں….الحمد للہ میں ایک پکی مسلمان ہوں۔
شیخ: تو پھر خود ہی بتاؤ کیا تم نےنہیں سنا کہ صبر کا پھل میٹھا ہوتا ہے….میں سارا دن صبر کرتا ہوں اور رات کو صبر کا میٹھا پھل کھاتا ہوں۔
میں: (حیرت سے) صبر کا پھل کیسا ہوتا ہے؟
شیخ: تم نےکھانا ہے؟
میں: ضرور ضرور….
شیخ تو پھر صبر کرو….!!!
میں: کمال ہے….اچھا شیخ چلی صاحب….یہ فرمائیے کہ آپ ہی کنجوس ہیں یا آپ کےخاندان میں کوئی اور بھی کنجوس گذرا ہے؟
شیخ: اللہ جنت نصیب کرے….دادا جان ہی کے نقش قدم پر تو ہم چل رہے ہیں
میں: وہ کس قسم کےکنجوس تھے….؟
شیخ: (آہ بھرتے ہوئے) ان کی بچت پرستی کا اندازہ اس بات سے لگا لیجئے کہ اپنی جوانی کےایام میں انہوں نے”ٹوتھ پکس“ ….سمجھتےہوناں ”ٹوتھ پکس“…. وہ جو دانت میں بوٹی پھنس جائے تو تنکا مارتےہیں….!!!
میں: جی جی….میں سمجھ رہی ہوں۔
شیخ: ہاں تو میں کہہ رہا تھا کہ دادا جان نے دس کلو جھاڑو کےتنکےاپنےسامنےکٹوا کر اپنےہر بچےکو پچاس پچاس ہزار تیلیاں دی تھیں‘ یقین کرو آج بھی میرےگھر میں وہی تیلیاں ٹوتھ پکس کے طور پر استعمال ہو رہی ہیں اور انشاءاللہ امید ہے چارپانچ سال تک مزید چلیں گی۔
میں: اوہ مائی گاڈ….واقعی؟
شیخ: یہ تو کچھ بھی نہیں….خالو جان کی وفات کا واقعہ سناؤں تو تم دم بخود رہ جاؤ….!!!
میں: پلیز پلیز….سنائیے!!!
شیخ: ہائےہائے….کیا یاد دلا دیا….مرحوم چھت پر بیٹھے آم چوس رہے تھے‘ اچانک گٹھلی آم میں سےنکل کر نیچےگٹر میں جا گری….خالو نےآؤ دیکھا نہ تاؤ….اوپر سےچھلانگ لگا دی اور سیدھےگٹر میں….پورےچار دن بعد ان کا جسدِ خاکی راوی سےبرآمد ہوا ….لیکن آفرین ہے کہ گٹھلی بہر حال ان کے ہاتھ میں دبی ہوئی تھی۔
میں: آ پ نےکبھی زندگی میں کوئی فضول خرچی بھی کی؟
شیخ: (کانوں کو ہاتھ لگاتےہوئے) ایک دفعہ کی تھی….اور یقین کرو لیاری میں شیخ یونین سےخارج ہوتے ہوتے بچا تھا۔
میں: (آنکھیں پھاڑتےہوئے) اچھا جی؟؟؟
شیخ: ہاں جی….ہوا یوں کہ میں نےخط کا لفافہ بند کرنے کے لیے ایک روپے کی گوند خرید لی….اوئے ہوئے ہوئے ہوئے….جیسے ہی نانا حضور کو پتا چلا ان کےتن بدن میں آگ لگ گئی….وہ شیخ یونین کےتاحیات صدر تھی….انہوں نےفوری طور پر میری اس فضول خرچی پر ایک ہنگامی میٹنگ کال کی اور گرج کر بولے….ابےشیخ چلی….تُو نےایک معمولی سا لفافہ جوڑنے کے لیےایک روپے کی خطیر رقم گوند پر خرچ کر دی‘ حالانکہ یہ کام باآسانی تھوک سے بھی کیا جا سکتا تھا….جا….آج سےتو ہم میں سےنہیں….!!!
میں: پھر….پھر کیا ہوا؟
شیخ: ہونا کیا تھا….میں فوری طور پر نانا حضور کے پاؤں پر گر گیا اور گڑگڑا کر اپنےبھیانک جرم کی معافی مانگنے لگا….اس پر انہوں نے مجھےحکم دیا کہ اب تمہاری سزا صرف اسی صورت میں معاف ہوسکتی ہےکہ تم بچت کا کوئی انوکھا طریقہ متعارف کراؤ۔
میں: پھر….آپ نےکیا کیا؟
شیخ: کرنا کیا تھا….ایک ایسی بچت کر کےدکھائی کہ نانا خوشی سےجھوم اٹھےاور مجھےشیخ یونین میں واپس لےلیا۔
میں: (حیرت سے)ایسا کیا کِیا آپ نے؟
شیخ: میں نےانہیں ایک روپے میں دس سال تک کا پرفیوم تیار کر کےدکھا دیا
میں: ایک روپےمیں دس سال تک کے لیے پرفیوم….یہ….یہ کیا کہہ رہےہیں….کیا ایسا ممکن ہے؟
شیخ (قہقہہ لگا کر) ہاں بیٹی….ممکن ہے….اور یاد رکھ….اسےکنجوسی نہیں….عقلمندی کہتے ہیں۔
میں: لیکن….لیکن یہ پرفیوم تیار کیسے ہوتا ہے؟
شیخ: کوئی مسئلہ ہی نہیں….ایک روپے کی دو اگربتیاں لو….ایک بالٹی پانی میں دونوں اگربتیاں پیس کر ڈال دو….دس سال کا پرفیوم تیار!!!
میں: (گہرا سانس لے کر) بہت اچھے….بھئی بہت اچھے….تو گویا آپ یہی پرفیوم استعمال کرتے ہیں۔
شیخ: بالکل….لیکن روز نہیں….صرف شادی بیاہ کے موقعوں پر….اور تمہیں پتا ہےاس پرفیوم کا سب سےبڑا فائدہ یہ ہے کہ اسےلگایا ہو تو بندہ رش میں سے بھی یوں گذر جاتا ہے جیسےمکھن میں سے بال….!!!
میں: (الجھےہوئےلہجےمیں) میں سمجھی نہیں….!!!
شیخ: میں سمجھاتا ہوں….دیکھو….جیسے ہی یہ پرفیوم لگا کر میں کہیں سےگذرتا ہوں….لوگ تیزی سےراستہ دینا شروع کر دیتے ہیں۔
میں: (غصے سے) بھئی آخر کیوں؟
شیخ (قہقہہ لگا کر میرے آگےہاتھ کرتا ہے) ابےوہ سمجھتےہیں شائد کوئی جنازہ آرہا ہے….!!!
میں: اچھا شیخ صاحب….آپ ماشاءاللہ اتنےعقل مند ہیں‘ آپ کی تعلیم کتنی ہے؟
شیخ: الحمد للہ….ایل ایل بی
میں: (آنکھیں پھاڑ کر) ایل ایل بی….
شیخ: جی….ایل ایل بی….یعنی….لنگر لوٹنے میں بےمثال
میں: (گہرا سانس لےکر)بڑی عجیب چیز ہیں آپ….اچھا ہمارے ناظرین کو یہ تو بتائیے کہ آپ زیادہ چلی میں کیوں رہتے ہیں؟
شیخ: چلی میں….ابےتُو گھاس تو نہیں کھا گئی….میرا نام اس لیےچلی نہیں کہ میں چلی میں رہتا ہوں۔
میں: (حیرت سے) تو پھر؟
شیخ: اصل میں مجھے ریڈ چلی….یعنی کہ سرخ مرچ بڑی پسند ہے….اسی لیے چلی مشہور ہو گیا ہوں۔
میں: اوہ….تو یہ بات ہی….ویسےآپ رہتےکہاں ہیں؟
شیخ: اسلام آباد میں!!!
میں: (حیرت سے) اسلام آباد میں….لیکن وہ تو بڑا مہنگا شہر ہی….آپ کیسےوہاں رہنا افورڈ کر لیتےہیں؟
شیخ: (قہقہہ لگا کر) ابے….سب سےزیادہ بچت ہی اسلام آباد میں ہوتی ہے۔
میں: یہ….یہ کیا کہہ رہےہیں آپ….اسلام آباد میں تو بڑے خرچے ہوتےہیں….اور آپ کہہ رہے ہیں کہ بچت ہوتی ہے.
شیخ: (منہ بنا کر)ایک تو تجھےہر چیز مثال دے کر سمجھانا پڑتی ہے….دیکھ….میرا ایک بھانجا ایم این اے ہے….ایک کیس میں پھنس گیا تھا‘ اوپر سےحکومت مخالف پارٹی میں تھا….بس….رگڑے پہ رگڑا….رگڑے پہ رگڑا….میں نےکہا ابے اسلام آباد میں رہائش رکھ اورپارٹی بدل لے….بس ….اُس نےمیری بات مان لی‘ اسلام آباد شفٹ ہوتے ہی پارٹی بدل لی….ایک منٹ میں اس کی ہر کیس سےبچت ہوگئی….!!!
میں: اوہو….میں پیسوں کی بچت کی بات کر رہی ہوں؟
شیخ: ابے گھامڑ ….اِس قصےمیں تجھے پیسوں کی کوئی بچت نظر نہیں آرہی؟
میں: (غصے سے)آپ مجھےگھامڑ نہیں کہہ سکتے
شیخ: باقی دنیا بےشک کہتی رہی؟
میں: (غصے سے) پلیز….آپ حد سےبڑھ رہے ہیں….آپ کو لڑکیوں سے بات کرنے کی تمیز نہیں ہے. میں آپ کےیہ سارےجملےکٹ کروا دوں گی۔
شیخ: ابےناراض نہ ہو….دیکھ غصےمیں بالکل مکی مائوس جیسی  لگ رہی ہے.
میں: آپ….آپ مجھےکارٹون کہہ رہےہیں….فوراً….فوراً سوری کریں
شیخ: اچھا بابا کر لیتا ہوں….(کیمرےکی طرف منہ کر کے) بھائی مکی مائوس تم جہاں بھی ہو میں تم سےسوری کرتا ہوں
میں: (غصےسےہاتھوں کی مٹھیاں بھینچتے ہوئے) شیخ صاحب….ریکارڈنگ کے بعد آپ کون سے راستے سے گھر جائیں گے؟
شیخ: جدھر سے بھی تم لےجاؤ؟
میں: میں لےجاؤں….کیا مطلب؟
شیخ: بھئی تم ہی مجھےانٹرویو کے لیے لائی تھی….تم ہی لےکر جاؤ گی.
میں: (منہ پر بدلے کے انداز میں ہاتھ پھیرتے ہوئے) ٹھیک ہے….ایسا لے کر جاؤں گی کہ آپ یاد کریں گے۔
شیخ: شکراً ….شکراً….!!!
میں: (گہرا سانس لے کر) یہ بتائیے کہ آپ کون سی چیز شوق سے کھاتے ہیں؟
شیخ: پہلے خیالی پلاؤ شوق سےکھاتا تھا….لیکن اماں کہتی ہیں روز روز چاول کھانے سے زکام ہو جاتا ہےاس لیے اب صرف شوق سےترس کھاتا ہوں۔
میں: اور پیتےکیا ہیں؟
شیخ: کبھی غصہ ….کبھی آنسو
میں: زندگی کا کوئی ایسا لمحہ جب آپ بہت پریشان ہوئےہوں؟
شیخ: ہائےہائے کم بخت کیا یاد دلا دیا….ایک دفعہ میں چاول کھا رہا تھا کہ چاول کا ایک دانہ زمین پر گر گیا….ہائے ہائے مت پوچھو میں نے کتنا تلاش کیا‘ لیکن نہیں ملنا تھا‘ نہ ملا….کیسےبتاؤں کہ میرا کیا حال ہوا‘ میں نےگھر جا کر ابا کو بتایا تو وہ یہ بھیانک حادثہ سنتے ہی سکتے میں آگئے….اور فوراً تین دن کےسرکاری سوگ کا اعلان کر دیا اور کہنےلگے….خبردار سوگ کے دنوں میں گھر میں کوئی کھانا وانا نہیں پکے گا….یقین کرو….پورے تین دن نیاز کی دال پر گذارا کرنا پڑا۔
میں: محسوس ہوتا ہےکہ آپ نے زیادہ تر بچت کی تربیت اپنے ابا سے لی ہے؟
شیخ: بالکل ٹھیک کہا تم نے….اصل میں ابا بچت کے چیمئپن تھے….بچپن میں ہم سب بچوں کو جمع کر لیتےاور بچت کےمختلف طریقے سمجھاتے….ابا نے قبل از مسیح کی ایک سائیکل رکھی ہوئی تھی جسےوہ گھر میں ہی چلاتے تھےاور پتا ہے کبھی پورا پیڈل نہیں گھماتےتھے.
میں: وہ کیوں ؟
شیخ بھئی وہ فرماتے تھےکہ جب آدھا پیڈل گھمانےسے سائیکل چل جاتی ہےتو پورا پیڈل گھسانےسےکیا فائدہ….اس سائیکل کےاصول انہوں نےبڑے سخت وضع کر رکھےتھے‘ میں نےکبھی اس کو مستری کی دوکان پر نہیں جاتےدیکھا‘ پنکچر ہوجاتی تھی تو ابا خود ہی آٹےکا پنکچر لگا دیا کرتےتھے‘ بعد میں ہوا بھرنے کےلیے زمین پر لیٹ جاتےاور سائیکل کے”وال“ کو منہ میں ڈال کر پوری قوت سے پھونکیں مارا کرتے تھے….ٹھیک ڈیڑھ گھنٹے بعد جب وہ اٹھتے تو ان کا چہرہ لال سرخ ہوتا اور وہ ہماری طرف فاتحانہ انداز میں دیکھ کر مسکرا تےاور کہتے….دیکھا….اسےکہتےہیں بچت!!!
میں: ماشاءاللہ….اللہ نظر نہ لگائے….آپ تو واقعی بڑی پہنچی ہوئی شخصیت ہیں….اچھا یہ بتائیےکہ آپ غصہ بھی کرتے ہیں؟
شیخ: بہت زیادہ ….ابھی دیکھیں ناں ….کل میرا چھوٹا بچہ بھاگتا ہوا آیا اور کہنے لگا بھوک لگی ہے….میں نے دو تھپڑ رسید کر دیئے۔
میں: یہ تو بڑی غلط بات ہے….بھوک لگنا کون سی برائی ہے….آپ نےاُس بیچارےکو کیوں مارا؟
شیخ:….میں بھوک کےخلاف نہیں ہوں….لیکن بندہ بار بار کھانا کھاتا اچھا لگتا ہے کیا؟؟
میں: تو کیا آپ کا بچہ پہلےکھانا کھا چکا تھا؟
شیخ: یار کم بخت نےدو دن پہلےپیٹ بھر کر کھایا تھا….مجھےتو سمجھ نہیں آتی کہ اس کا پیٹ ہے یا کنواں….!!!
میں: (گہرا سانس لےکر) موسیقی سےکچھ لگاؤ ہے؟
شیخ: نہیں یار….الو کا پٹھا سارا سارا دن گلی ڈنڈا کھیلتا رہتا ہے
میں: میں آپ کی بات کر رہی ہوں
شیخ: اوہ….سوری‘ میں سمجھا میرے بیٹے کی بات کر رہی ہو‘ہاں ہاں کیوں نہیں….مجھےتو موسیقی بہت پسند ہے۔
میں: کس قسم کے گانےسنتے ہیں؟
شیخ: صرف اور صرف بچت والے….!!!
میں: (حیرت سے) بچت والے….وہ کون سےگانے ہوتے ہیں؟
شیخ: (گنگنا کر) سونا نہ چاندی نہ کوئی محل تجھ کو میں دے سکوں گا……..!!!
میں: اور ناپسند کون سےگانےہیں؟
شیخ: جن میں فضول خرچی ہو!!!
میں: مثلاً….!!!
شیخ: (گنگنا کر)”تیری دو ٹکیا کی نوکری ….میرا لاکھوں کا ساون جائے….“
اور یہ والا….”نچ مجاجن نچ مجاجن….نچ مجاجن نچ….“
میں: نچ مجاجن میں کون سی فضول خرچی ہے جی؟
شیخ: تو نےکبھی کسی مجاجن کا ناچ دیکھا ہے؟
میں: (گھبرا کر) نن….نہیں؟
شیخ: کسی دن دیکھ….اور پھر آکر بتانا کہ کتنا خرچہ ہوا!!!
میں: شیخ چلی صاحب….آپ نےکبھی کوئی اپنےسےبھی دوگنا کنجوس دیکھا؟
شیخ: بھری پڑی ہے دنیا….میں تو کچھ بھی نہیں
میں: کوئی مثال دیجئے!!!
شیخ: دیکھ ایک مہربانی کر….یہ بار بار مجھے یہ نہ کہا کر کہ مثال دیجئے….مثال دیجئے….قسم خدا کی ایسا لگتا ہے جیسے میرے پلے سے کوئی چیز تجھے جا رہی ہے….!!!
میں: اوکےاوکے….میں احتیاط کروں گی….آپ اپنی بات کی وضاحت کیجئے!!
شیخ: (خوش ہوکر) ہاں….یہ ہوئی ناں بات….اصل میں یار یہاں بڑے بڑے کنجوس پڑے ہیں….ابھی عبدالستار ایدھی ہی کو دیکھ لو….ڈھنگ کی جوتی تک نہیں پہنتا….اور میں نےان کےایک انٹرویو میں پڑھا تھا کہ انہوں نے شادی کے بعد اپنی بیگم سےکہا تھا کہ ایک ہی صابن سارا سال استعمال کرنا ہے۔
میں: تمیز سےبات کیجئے….اور یاد رکھئے….ایدھی صاحب اس لیے سادہ رہتے ہیں کہ وہ ضرورت کی ساری چیزیں ضرورت مندوں میں بانٹ دیتے ہیں….ان جیسا خدا ترس انسان اور کون ہو گا۔
شیخ: اور اپنےمتعلق کیا خیال ہے؟
میں: کیا مطلب….میں کہاں سےکنجوس ہوگئی؟؟
شیخ: تم بالوں سےکنجوس لگتی ہو
میں: (حیرت سے) بالوں سے….وہ….وہ کیسےبھئی؟؟؟
شیخ مجھے نہیں لگتا کہ تم نےدو سال سے کوئی کنگھی خریدی ہو
میں: (غصے سے) کمال ہے….یہ میرا سٹائل ہےبھئی
شیخ: (قہقہہ لگا کر) تمہارا سٹائل….(پھر قہقہہ لگاتا ہے)
میں: اس میں ہنسنےوالی کون سی بات ہے؟
شیخ: (مسلسل ہنستے ہوئے) سٹائل….کمال ہے بھئی….سٹائل (مسلسل ہنستا ہے)
میں: (زچ ہوتےہوئے) دیکھیں….میں نےخود اپنےبال اس طرح رکھےہوئے ہیں۔
شیخ: (ہنستےہوئے) خود….ہاہاہاہاہا….یار یہ تم لوگ جو کام بھی خود سےکرتےہو‘ ہمیشہ الجھا ہوا کرتےہو۔
میں: میرے بالوں کو چھوڑئےاور آپ فرمائیے کہ آپکے کتنے بچے ہیں؟
شیخ: ماشاءاللہ ….چار درجن….!!!
میں: میں نے بچے پوچھے ہیں….انڈے نہیں!!!
شیخ: بتایا تو ہے….ماشاءاللہ چار درجن!!!
میں: بچوں کےمعاملے میں آپ نےاتنی فضول خرچی کیوں کی؟ اتنے بچوں کا خرچہ کیسے افورڈ کرتے ہیں آپ؟
شیخ: (قہقہہ لگا کر) ابے یہ فضول خرچی نہیں….بچت ہے….بہت بڑی بچت!!!
میں: (حیرت سے) بچت….لیکن وہ کیسی؟
شیخ: بھئی ہر بچےکو میں نے مختلف لنگروں پر لائن میں لگوایا ہوتا ہے….ماشاءاللہ ہر بچہ رات کو نت نئے کھانے لاتا ہے….کبھی آؤ ہمارے گھر….ایک وقت میں بیس بیس ڈشیں کھاتےہیں ہم ….!!!
میں: اس کا مطلب ہے بچے بھی آپ پر گئے ہیں؟
شیخ: (منہ بنا کر) ظاہری بات ہے مجھ پر ہی جانا تھا….کیا تیرےبچےتجھ پر نہیں؟؟؟
میں: (گھبرا کر) مم….میرا مطلب ہے….بچت میں آپ کے بچے بالکل آپ کی طرح ہیں۔
شیخ: الحمد للہ….ساری اولاد بچت ایکسپرٹ ہے….ابھی پچھلے ہفتےکی بات ہے‘ میرے پندھرویں بیٹے کےگٹر میں پانچ روپے گر گئے‘ اس نے دس روپے دےکر نکلوائے!!!
میں: واہ ….یہ ہوئی ناں بات….اچھا  صاحب یہ بتائیے کہ کبھی خدا کی راہ میں بھی کچھ دیتےچہیں؟
شیخ: دیکھو بھائی….ہر بندےکا خدا کی راہ میں دینےکا اپنا اپنا طریقہ ہوتا ہے….کچھ لوگ 100کمائیں تو 10اللہ کی راہ میں دے دیتے ہیں‘لیکن میرا اپنا سٹائل ہے….!!!
میں: ماشاءاللہ….کیاسٹائل ہےجی؟
شیخ: میں جتنےکماتا ہوں‘اوپر کی طرف پھینکتا ہوں‘ جتنےاُسےچاہیےہوتےہیں وہ رکھ لیتا ہے‘ باقی میں لے جاتا ہوں۔
میں: (گہرا سانس لےکر) یہ تو بتائیےکہ نہاتے کب کب ہیں؟
شیخ: (گہرا سانس لےکر) ….اپنی تو آدھی بارش میں گذر گئی….آدھی تیمم میں….!!!
میں: ایک بات کہوں….بُرا تو نہیں مانیں گے؟
شیخ:  یار پیسےنہ مانگ لینا….مجھے شک ہے کہ تم کوئی ایسی حرکت ضرور کرو گی….!!!
میں: کیا بات کر رہے ہیں….ایسی کوئی بات نہیں….میں تو یہ کہنا چاہ رہی تھی کہ شائد آپ کو علم نہیں کہ آپ کی قمیض کاایک بٹن ٹوٹا ہواہے.
شیخ: مجھےعلم ہے
میں: (حیرت سے) یعنی آپ کو علم ہے پھر بھی آپ نے نیا بٹن نہیں لگوایا
شیخ: اگلےمہینےکی 21 تاریخ کو لگوائوں گا
میں: 21 کو کیوں؟
شیخ: 21 کو کمیٹی نکلنی ہے
میں: اُف….اتنی بچت….بھئی ایک بٹن پر خرچہ ہی کتنا آتا ہے.
شیخ: اربوں روپے بھی آسکتا ہے….بشرطِ کہ بٹن ایٹم بم کا ہو.
میں: لیکن میں تو آپ کی قمیض کے بٹن کی بات کر رہی ہوں.
شیخ: بٹن کو اُدھر سےپکڑو یا اِدھرسے

….بات ایک ہی ہے

میں: (گہرا سانس لےکر) زندگی میں کبھی کسی کو خیرات بھی دی ؟
شیخ: ہاں….ایک دفعہ ایک فقیر کو روپیہ دیا تھا.
میں: سبحان اللہ….فقیر نےکیا کہا؟
شیخ خوش ہوکر بولا….مانگ کیا مانگتا ہے؟
میں: آپ نےکیا مانگا؟
شیخ: میں نےکہا….بھائی میرا روپیہ واپس کر دے.
میں: (گہرا سانس لےکر) خیرات بخشش کا ذریعہ ہوتی ہے….کر دیا کیجئے
شیخ: کرتا تو ہوں….لیکن لوگ سمجھیں تو تب ہے ناں….اسلامی اصولوں کےمطابق خیرات کروں ‘ تب بھی خوش نہیں ہوتے۔
میں: کیا آپ نےایسا کوئی عمل کیا ؟
شیخ: ہاں ہاں یار….دو مہینے پہلےمحلے کی مسجد والے مسجد کی تعمیر کےلیے چندہ لینے آئے‘ یقین کرو میں نےدس ہزار کا چیک کاٹ کر اسی وقت ان کےحوالےکر دیا۔
میں: سبحان اللہ….سبحان اللہ….کیا وسیع القلبی ہے.
شیخ: لیکن وہ پھر بھی اب تک ناراض ہیں.
میں: (حیرت سے) ناراض ہیں….کس لیے؟؟؟
شیخ: بھئی کہنے لگے چیک پر رقم تو لکھ دی ہے‘ اب دستخط بھی کر دیجئے….میں نے کہا بھائی میں نیکی کے کاموں میں نام نہیں ظاہر کرتا۔
میں: لاحول ولا قوہ….آپ کےدستخط کے بغیر چیک کیسے کیش ہو سکتا ہے.
شیخ: (لاپرواہی سے) یہ میرا مسئلہ نہیں….میں نےتو اپنی طرف سے پیسےدے دیے‘ اسلام میں ہے کہ خیرات ایسے دینی چاہیے کہ دوسرے ہاتھ کو خبر تک نہ ہو‘ اب اگر میں دستخط کر دیتا تو پتا نہیں کس کس کو خبر ہو جانی تھی۔
میں: کبھی خدانخواستہ کسی بیماری میں مبتلا ہوئے ہوں؟
شیخ: میں دل کا مریض ہوں….بیس تیس دفعہ بائیں ٹانگ میں ہارٹ اٹیک ہوچکا ہے۔
میں: ٹانگ میں ہارٹ اٹیک….بھئی آپ بھی کمال کرتے ہیں….ٹانگ میں ہارٹ اٹیک کیسےہوسکتا ہے؟
شیخ: مذاق نہ سمجھو ….ہماری بیماریاں ایسی ہی ہوتی ہیں….میرےپھوپھا کو دماغ میں موچ آگئی تھی….تایا کو گوڈے میں برین ہیمرج ہوگیا تھا….اور ماموں کی آنکھ میں ہیضہ ہو گیا تھا۔
میں: (آنکھیں پھاڑتےہوئے) یہ….یہ آپ کیا کہہ رہے ہیں….ایسا ….ایسا کیسےہوسکتا ہے؟
شیخ: ہوسکتا ہے….ہوسکتا ہے….اس دنیا میں کیا نہیں ہوسکتا
میں: عجیب بات ہے….دل نہیں مانتا
شیخ: ہوسکتا ہےتمہارے دل میں موچ آگئی ہو
میں: (چلا کر) دل میں موچ کیسےآسکتی ہے؟ آپ مجھے پاگل کر دیں گے!!!
شیخ: (حیرت سے) تو کیا تم پاگل نہیں ہو؟
میں: پہلےتو نہیں تھی لیکن اب لگتا ہے کہ ہوجاؤں گی….آپ تو مسلسل مجھے زچ کرنے پر تلے ہوئے ہیں‘ میں نے کتنی  دفعہ بتایا ہے کہ آپ کا انٹرویو ہو رہا ہے لیکن آپ تو سمجھتے ہی نہیں….!!!
شیخ: (معذرت خواہانہ لہجےمیں) چلو اب معافی دے دو….مجھےمعافی مانگنا بہت اچھا لگتا ہے۔
میں: (ٹھنڈا پڑتے ہوئے) معافی مانگنا بڑے ظرف کی بات ہوتی ہے
شیخ: لیکن مجھےمعافی مانگنا ظرف کی وجہ سےاچھا نہیں لگتا
میں: پھر؟
شیخ: اصل میں ”مانگنا“ ہماری خاندانی روایت ہے….!!!
میں: شیخ چلی صاحب….اگر آپ کے ہاتھ میں ملک کی باگ ڈور آجائےتو کیا کریں گے۔
شیخ: میں ”بھاگ کر دوڑ“ لگا دوں گا
میں: کیوں….حکومت میں آنےکی تو ہر کسی کی خواہش ہوتی ہے.
شیخ اصل میں‘ میں حکومت میںاس لیےبھی نہیں آنا چاہتا کہ میرا ”نون….قاف“ درست نہیں۔
میں: (حیرت سے) نون ….قاف….بھئی یہ نون قاف کا حکومت سےکیا تعلق اور ویسے بھی یہ لفظ شین قاف ہوتا ہے‘ نون قاف نہیں!!!
شیخ: حکومت میں آنے کے لیے شین قاف نہیں….نون قاف کی ضرور ت ہوتی ہے….کبھی نون حکومت میں آجاتا ہےاور کبھی قاف
میں: آپ کون سےوالے”قاف“ کی بات کر رہے ہیں
شیخ: بھئی قاف دو ہی ہوتےہیں….ایک قینچی والا….ایک تمہارےوالا….!!!
میں: (غصے سے) کیا مطلب….میرےوالا قاف کون سا ہوتا ہے؟؟؟
شیخ: اوہو ….بھئی تمہارا نام ہے کوئن….اب یہ جو کوئن میں قاف آتا ہی….یہ تمہارےوالا قاف نہیں ہے کیا؟؟؟
میں: اوہ….سوری….میں کچھ اور سمجھی تھی.
شیخ: (بڑبڑاتےہوئے) میرا بھی یہی مقصد تھا
میں: شیخ صاحب !اگر آپ کےپاس خدانخواستہ….اللہ نہ کری….دس کروڑ روپیہ آجائے تو آپ کیا کریں گے؟
شیخ: آدھا غریبوں میں بانٹ دوں گا
میں: ویری گڈ….اور اگر آپ کےپاس دس گاڑیاں ہوں تو؟
شیخ: آدھی غریبوں میں بانٹ دوں گا
میں: اور اگر دس جہاز ہوں تو؟
شیخ: آدھےغریبو ں کو دے دوں گا….!!!
میں: اور اگر دس کوٹھیاں ہوں تو؟
شیخ: آدھی فوراً غریبوں کےنام کر دوں گا
میں: ماشا ءاللہ….اوراگر آپ کےپاس دس مرغیاں ہوں تو؟
شیخ: (چونک کر) کیا کہا….دس مرغیاں….تو پھر میں ساری کی ساری اپنے ہی پاس رکھوں گا۔
میں: کمال ہےشیخ صاحب….دس جہاز ‘ دس کوٹھیاں‘ دس کروڑ اوردس گاڑیاں تو آپ آدھی غریبوں میں بانٹ دیں گے‘ جبکہ معمولی سی دس مرغیاں ساری اپنےپاس رکھیں گےآخر کیوں؟
شیخ: اس لیےکہ میرے پاس دس جہاز‘ دس کوٹھیاں‘ دس کروڑ اور دس گاڑیاں تو نہیں ہیں‘ البتہ دس مرغیاں گھر میں موجود ہیں۔
میں: (گہرا سانس لےکر) شیخ چلی صاحب….آپ آج ہمارےمہمان تھے‘ ناظرین کو کوئی پیغام دینا چاہیں گے؟
شیخ: میں یہی کہنا چاہوں گا کہ پیسوں میں کنجوسی ضرور کریں لیکن اپنی نفرتوں اور برائیوں میں بھی کنجوسی سےکام لیں‘ بڑا مزا آئے گا۔
ناظرین اس کےساتھ ہی اپنے میزبان کوئن کو اجازت دیجئےاگلے ہفتےپھر کسی مصیبت….مم میرا مطلب ہے شخصیت کے ساتھ حاضر ہوں گے۔ رب راکھا

نومبر 29, 2010 at 11:31 تبصرہ کریں

مزاحیہ اردو شاعری

 

نومبر 25, 2010 at 12:22 تبصرہ کریں

مُلا نصیرالدین کی حاضر جوابی

ایک بار بہت برف باری ہو رہی تھی. کافی ٹھنڈ ہو گئی تھی. مُلا نصیرالدین کے دوستوں نے کہا کہ اس سردی میں تو کوئی بھی زندہ نہیں رہ سکتا اور رات کا کوئی ایک لمحہ بھی باہر نہیں گزار سکتا. مُلا نصیرالدین نے کہا کہ میں رات گھر سےباہر کھلے آسمان کے نیچے گزاروں تو کیا تم میرے سب گھر والوں کی دعوت کرنے کو تیار ہو. سب دوستوں نے کہا کہ مُلا پاگل ہو گیا ہے بھلا ایسی سردی میں کون باہر رات گزار سکتا ہے. دوستوں نے کہا کہ اچھا موقع ہے مُلا اپنے آپ کو ہم سے زیادہ عقلمند سمجھتا ہے. چلو شرط لگا لیتے ہیں بیچارہ اپنی جان کے پیچھے پڑگیا ہے ..مُلا نے کہا کہ اگر میں شرط جیت گیا تو تم سب کو میرے گھر والوں کی دعوت کرنی ہو گی ورنہ میں تم سب کی دعوت کروں گا اگر شرط ہار گیا.

دوستوں نے کہا ہمیں منظور ہے.آخر وہ رات بھی آ گئی ملا قمیض شلوار میں گھر سے باہر جا بیھٹا. سب دوست اسکو ایک بند کمرے کی کھڑکی سے جھانک کر دیکھ رہے تھے. مُلا ساری رات سردی میں ٹہڑتا رہا آخر کوصبح ہو گئی..اب تو دوست بڑے حیران ہوئے اور کہا کہ ہم نہیں مان سکتے کہ ایسا ہو سکتا ہے. تم زندہ کیسے بچ سکتے ہو اس سردی میں تو ایک پل باہر نہیں رہا جا سکتا اور تم قیمض شلوار میں ساری رات بیھٹے رہے . مُلا نے کہا کہ بھئی تم سب شرط ہار گئے ہو اب بھاگو مت میری دعوت کرو. ایک دوست نے کہا کہ ملا تم جہاں تھے وہاں کوئی گرم چیز تھی کیا یاد کرو ملا نے کہا کہ نہیں کوئی چیز نہیں تھی. اب تم میری دعوت کرو..دوست نے کہا کہ یاد کروآس پاس کوئی ایسی چیز تھی.

ملا نے ذہن پر زور دیا اور کہا کہ ہاں یاد آیا جہاں میں بیھٹا تھا وہاں پر ایک کھڑکی میں موم بتی جل رہی تھی. مگر اتنی سی موم بتی سے کیا ہوتا ہے. اب تو دوستوں کے ہاتھ جیسے ملا کی کمزوری آ گئی. دوستوں نے کہا کہ ہاں جب ہی تو ہم بولیں کہ تم آخر بچ کیسے گئے. اس موم بتی کی گرمی کی وجہ سے تم شرط ہار گئے ہو. مُلا اب تم ھماری دعوت کرو ہم نے کہا تھا کہ تمہارے پاس کوئی گرم چیز نہیں ہو گی. مگر تم ساری رات ایک موم بتی کی گرمی میں زندہ رہے ..ملا سے کوئی جواب نہ بن سکا اگلے دن سب دوست ملا کے گھر دعوت میں جمع ہوئے. مُلا نے کہا کہ بیھٹو یاروں ابھی کھانا پک کر تیار ہو جاتا ہے دوست کافی دیر بیٹھے رہے اور انتظار کرتے رہے مگر کھانا نہیں آیا.

دوستوں نے کہا کہ مُلا ابھی کتنی دیر اور  ہے. مُلا نے کہا کہ بس تھوڑی دیر اور دوستوں نے کچھ دیر اور انتظار کیا جب کھانا نہیں آیا تو دوستوں نے کہا کہ تم ہم سب کو بیوقوف بنا رہے ہو بھلا کھانے میں اتنا ٹائم لگتا ہے. دکھاؤ ہم کو کھانا کہاں بن رہا ہے ہم بھی تو دیکھیں. مُلا سب کو اپنے باورچی خانے میں لے گیا دوستوں نے دیکھا کہ ایک بہت بڑا پیتلا رکھا ہوا ہے اور اس کے نیچے ایک موم بتی جل رہی ہے. دوستوں نے یہ دیکھا تو کہا کہ ابے مُلا کبھی اس موم بتی سے بھی کھانا بنتا ہے. پاگل تو نہیں ہو گیا کیا؟ مُلا نے کہا کہ جب موم بتی سے انسان بچ سکتا ہے تو کھانا نہیں بن سکتا. یہ بات سن کر سب دوست بہت شرمندہ ہوئے اور اگلے دن سب نے مُلا کےگھر والوں کی دعوت کی سب مُلا کی اس حاضر جوابی سے بڑے متاثر ہوئے…..

نومبر 22, 2010 at 08:21 تبصرہ کریں

Older Posts


A Place For Indian And Pakistani Chatters

Todd Space Social network

زمرے