Posts tagged ‘Urdu Lateefe’

اردو لطیفے

ایک دفعہ سوتے میں مرزا غالب نے بستر پر پیشاب کر دیا
بیوی نے مرزا صاحب سے کہا یہ آپ نے کیا کیا؟؟
تو مرزا صاحب فوراً بولے….
.
.
.

.

ناکامیِ عشق میں یہ حال ہوا غالب
آنسو نکل رہے ہیں رستہ بدل بدل کر
ایک دفعہ ایک نوجوان لڑکے نے ایک برقعہ میں کھڑی خاتون کو چھیڑنا چاہا اور بولاِ
رفتہ رفتہ میری نظر تجھ ہی سے لڑی ہے..
عورت نے کہا
بے شرم جس سے تو عشق لڑائے وہ تیری ماں سے بھی بڑی ہے
اتنے میں پاس کھڑے ایک ادھیڑ عمر آدمی نے بھی اس شرارت میں حصہ لیا اور بولا
ابے ہٹ یہ تیرے لئے نہیں یہ تو میرے لئے کھڑی ہے
معاف کیجئے ایک بہت ضروری فون کرنا ہے اور آپ پچھلے بیس منٹ سے ریسیور کان کو لگائے کھڑے ہیں.آخر یہ کیا کر رہے ہیں آپ؟
دوسرا آدمی میرے محترم!میں فون پر اپنی بیوی سے مصروف کلام ہوں
شادی میں جن آ گیا
جن کو دیکھتے ہی لڑکیوں کی چیخیں نکل گئیں
ایک بابا نے کہا ساری لڑکیاں وضو کر کے آئیں
ساری لڑکیاں وضو کر کے آئیں
.
.
.
تو
.
.
.
جن کی چیخیں نکل گئیں
میک اپ کر کے جیو
پاکستانی فلموں کے ہیرو موٹے کیوں ہوتے ہیں؟؟؟؟؟؟؟؟
آخر انہیں کئی کئی من ہیروئنوں کو اٹھانا بھی تو ہوتا ہے نہ…..
ورلڈ کپ ہارنے کے بعد
مصباح کی امی نے اس سے کہا:بیٹا بازار سے دہی لا دو
مصباح نے سوچا باہر نکلوں گا تو لوگ ماریں گے اس لیے برکا پہن کے نکلا…
بازار پہنچا ہی تھا کہ ایک عورت نے اس سے پوچھا
"تم مصباح ہو نا؟”
ًمصباح نے گھبرا کر کہا نہیں تو..
اس عورت نے کہا:”ڈرو مت میں عمر گل ہوں”
"جب مرغی انڈہ فری دیتی ہے تو بازار میں آٹھ روپے کا کیوں ملتا ہے؟؟”
آج نہیں بولو گے تو کل بھگتو گے….
ڈی-جوس
خاموشی کا بائیکاٹ
خاوند:”سوچا کال کر لوں”…..”تم مِس کر رہی ہو گی…
بیوی:”پانچ منٹ پہلے تو بات ہوئی تھی وہ کیا تھا؟؟”
.
.
.
.
.
خاوند:”او فٹے منہ”….پھر گھر کا نمبر مل گیا”
ایک چرسی قبرستان میں چرس پی رہا تھا. پولیس والے نے کہا کیا کر رہے ہو؟
اس نے کہا والد کے لئے دُعا کر رہا ہوں…
پولیس والے نے کہا قبر تو بچے کی ہے.
چرسی نے کہا والد بچپن میں ہی فوت ہو گیا تھا
ایک جیب کترے نے دوسرے جیب کترے کے ہاتھ میں تسبیح دیکھ کر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے پوچھا”کیا اپنے پیشے سے تائب ہو گئے؟”
"نہیں یارا”دوسر جیب کترے نے منہ بسورتے ہوئے کہا”ابھی ابھی غلطی سے ایک مولوی کی جیب میں ہاتھ پڑ گیا تھا.
ایک صاحب دوستوں کی محفل سے اٹھ کر رات کافی دیر گئے گھر پہنچے دوسرے دن دوستوں نے پوچھا رات کو بھابی نے کچھ کہا تو نہیں؟؟؟
دوست نے شرمندہ ہو کر جواب دیا نہیں کچھ نہیں یہ سامنے کے دو دانت تو میں کئی دنوں سے نکلوانا چاہتا تھا.

اپریل 5, 2011 at 05:15 تبصرہ کریں

لو آئی ہنسی!!!

پہلا دوست: ایک بار افریقہ کے جنگل میں مجھے اور میری بیوی کو آدم خور قبائیلوں نے گھیر  لیا ۔ ان کے سردار نے مجھے دیکھ کر کہا کہ وہ چالیس سال سے زیادہ عمر کے لوگوں کو نہیں کھاتا ۔
دوسرا دوست: اچھا پھر؟
پہلا دوست: پھر کیا یہ زندگی میں پہلا موقع تھا جب میری بیوی نے اپنی عمر کے بارے میں سچ بولا ۔
پٹھان میں تمہارے لیے سب کچھ چھوڑ دوں گا
لڑکی: امی، ابو
پٹھان: ہاں
لڑکی: اپنے دوست
پٹھان: ہاں
لڑکی: نسوار
پٹھان: او باجی گھر جاؤ تمہارا ابو پریشان ہوتا ہوگا…………….
ایک سردار جی نئی نئی سائیکل پر اپنی بہن کے ساتھ جا رہے تھے ۔ ان کے ایک دوست نے ان کی بہن کو دیکھا تو غلط فہمی میں مبتلا ہو گیا اور آواز لگائی ،
اوہو ، معشوقاں !
سردار جی تاؤ کھا گئے ، بولے ، معشوق ہو گی تیری ، میری تو بہن ہے !
ایک فوجی افسر نے اپنے ماتحتوں کی دعوت کی اور خوش ہوکر کہنے لگا;
جوانوں آج کھانے پر اس طرح ٹوٹ پڑو جس طرح دشمن پر ٹوٹ پڑتے ہو
ایک سکھ جوان جلدی جلدی کھانا اپنی جیبوں میں ٹھونسنے لگا-
افسر نے دیکھا اور غصے سے پوچھا؛ اوئے یہ کیا کر رہے ہو؟
جوان بولا؛ جناب جتنے مارنے تھے مار ڈالے باقی قیدی بنا رہا ہوں
پپو : ” وہ جو ہمارے ہمسائے تھے ناں، وہ پتلے سے دھان پان سے، وہ ٹنکی میں گر گئے۔”
گڈو : ” وہ کیسے؟”
پپو : ” وہ کسی نے پنکھے کا رُخ ان کی طرف کر دیا تھا۔”
ایک دودھ والے کئ بھینس گم ھو گئ۔
کافی ڈھونڈا پر کہیں نہیں ملی۔۔
تو وہ پولیس تھانے رپورٹ درج کرانے چلا گیا۔
دودھ والا، صاہب جی میری بلو نس گئی،
تھانے دار، ضرور کوئ لڑائ ہوئی ہو گی،
دودھ والا، نہیں صاحب بلو میری مج دا نام اے۔
تھانیدار،
Oh I See
دودھ والا غصے میں آگیا اور تھانے دار کے گال پر ایک زور دار تھپڑ مار دیا۔
تھانے دار، یہ کیوں؟
دودھ والا، او آئی سی تے پھزی کئوں نہیں سی۔
بینک کلر ک سے ایک آدمی نے کہا
"جناب ، میں ٹی وی لائسنس کی آدھی فیس جمع کراؤں گا "۔
کلرک نے حیرت سے پوچھا ۔”وہ کیوں "
اس آدمی نے جواب دیا ۔ "کیونکہ میں ایک آنکھ سے کانا ہوں "
ایک آدمی ریلوے میں بھرتی ہونے کے لئے انٹرویو دینے گیا
“فرض کرو دو ٹرینیں برق رفتاری سے آمنے سامنے سے آرہی ہیں ۔ تو ایسے میں آپ کیا کرینگے؟“
پہلا سوال پوچھا گیا۔
“میں خطرے کا سگنل دونگا۔“امیدوار نے اعتماد سے جواب دیا۔
“اگر سگنل کام نہ کرے تو ؟“ اگلا سوال آیا۔
“میں لالٹین سے کام لوں گا جناب!“امیدوار نے اسی اعتماد سے جواب دیا۔
“اگر لالٹین میسر نہ ہو تو؟“ایک اور حجت بھرا سوال ہوا۔
“تو پھر جناب میں اپنے چھوٹے بھائی کو بلا لاؤں گا۔“امیدوار نے چند لمحے سوچنے کے بعد کہا۔
“لیکن وہ کیا کرے گا؟“اب کے حیرت بھرا سوال ہوا۔
“اس نے کبھی ٹرین کی ٹکر نہیں دیکھی نا۔“امیدوار نے سادگی سے جواب دیا۔
ایک صاحب کے گھر میں چور گھس آیا۔ انہوں نے بڑی ہوشیاری سے کام لیتے ہوئے چور کی کنپٹی پر پستول رکھا اور ہاتھ اوپر کرایا اور منہ دیوار کی طرف کر کے کھڑا کر دیا۔ اب سوچنے لگے کہ شور مچا کر محلے والوں کو بلایا جائے یا فون پر پولیس کو اطلاع دی جائے۔ اسی دوران میں ان کا چھوٹا بیٹا پانی کا گلاس لے کر بھاگا ہوا آیا اور کہنے لگا: ابو ! ابو! پستول میں پانی بھر لیں۔ یہ پانی کے بغیر نہیں چلتا۔
آصف زرداری سے جب پوچھا گیا کہ لوگ ان کی حب الوطنی پر شک کرتے ہیں تو وہ بولے۔
“دیکھیے میں بہت محب وطن ہوں۔ انگلینڈ میں میرا سرے محل بکنگھم پیلس جیسا شان وشوکت والا ہے جس میں میں رہتا ہوں، جرمنی کی مرسٹڈیز یا بی۔ایم-ڈبلیو گاڑیوں میں گھومتا ہوں۔ میرے لیے منرل واٹر اٹلی سے آتا ہے۔ لیکن میری مونچھیں دیکھیں۔ پھر بھی پاکستانی سٹائل میں ہیں۔
یہ حب الوطنی نہیں تو اور کیا ہے ؟
ایک شخص دریا سے مچھلی پکڑ کے لایا اور بیوی سے بولا یہ پکاؤ
اسکی بیگم بولی کیسے پکاؤں زرداری کی پالیسیوں کی وجہ سے گھر میں بجلی ، گیس نہیں ہے ، کوکنگ آئل اور گھی بھی نہیں ہے آٹا بھی ختم ہوگیا ہے ۔
اس آدمی نے مچھلی دوبارہ دریا میں ڈال دی
مچھلی دوبارہ سطح آب پہ آئی اور زور سے نعرہ لگایا
جیو زرداری
ایک آدمی مرنے کے بعد جنت میں گیا !
فرشتے اسے لیکر سیر کرانے نکلے – ایک عمارت کے پاس اس نے کچھ گھڑیاں لگی دیکھیں۔ فرشتے سے اس نے پوچھا یہ گھڑیاں یہاں کیوں لگی ہیں؟
فرشتے نے جواب دیا، یہ گھڑیاں انسانوں کی ہیں – جب بھی وہ جھوٹ بولتے ہیں کانٹا ایک نشان آگے بڑھ جاتا ہے۔
یہ دیکھو یہ گھڑی محمد بن قاسم کی ہے، وہیں کی وہیں کھڑی ہے، اس کا مطلب کہ اس نے کبھی جھوٹ نہیں بولا۔ اور یہ لیاقت علی خان کی ہے صرف دو نشان آگے بڑھی ہے اس کا مطلب کہ انہوں نے دو مرتبہ جھوٹ بولا۔
آدمی نے پوچھا کہ یہ بتاؤ، زرداری کی گھڑی کدھر ہے؟
فرشتہ بولا، وہ ہم نے اپنے آفس میں رکھی ہے، پیڈسٹل فین کی جگہ ہم وہی استعمال کر رہے ہیں آجکل۔
صحافی نے زرداری سے پوچھا آپ اپنے کیے ہوئے وعدے کب پورے کریں گے
زرداری : مجھے کیا پتا میں کوئی نجومی ہوں
نواز شریف ، آصف زرداری اور پرویزالہی غلطی سے انڈیا کا باڈر کراس کر گئے
اُن کو انڈین آرمی نے پکڑ لیا
اور عدالت نے اُن کو دس دس کوڑوں کی سزا سنائی
جب دروغا کوڑے لگانے لگا تو اُس نے اُن سے اُن کی کوئی خواہش پوچھی
پرویزالہی بولا میرے پیچھے دو تکیے باند کر کوڑے لگایں
آصف زرداری بولا میرے پیچھے پانچ تکیے باندھ کر کوڑے لگایں
نواز شریف بولا میرے پیچھے پہلے دو تکیے باندیں اس کے بعد آصف زرداری کو باندھیں
اس کے بعد پرویزالہی کو باندھیں اور پھر دس کی بجائے بیس کوڑے لگائیں
آصف زرداری کو ایک جن ملتا ہے
جن کیا حکم ہے میرے آقا
زرداری: مجھے ایک نیک اور خداترس انسان بنادو
جن آقا حکم دو، چوّلیں نہ مارو
ایک طیارے میں صدر آصف زرداری ، نواز شریف اور مولانا فضل الرحمن اکٹھے سفر کر رہے تھے۔
مولانا فضل الرحمن بولے “میں یقین سے کہتا ہوں کہ اگر میں پانچ ہزار کے نوٹوں کا بنڈل نیچے پھینک دوں تو عوام میں کم از کم ایک آدمی کی زندگی سنور جائے گی۔”
نواز شریف بولے ” اگر میں پانچ ہزار کے دس نوٹ نیچے پھینک دوں تو یقیناً دس آدمیوں کی زندگی سنور جائے ”
صدر آصف علی زرداری طیش میں آکر بولے ” اگر میں پانچ پانچ ہزار کے پچاس نوٹ نیچے پھینک دوں تو کم از کم پچاس آدمیوں کی زندگی سنور جائے گی ”
یہ باتیں طیارے کا پائلٹ سن رہا تھا، وہ بولا ” اگر میں آپ تینوں کو زمین پر پھینک دوں تو سارے پاکستانی عوام کی حالت سنور جائے گی ”

دسمبر 2, 2010 at 10:51 تبصرہ کریں

فراق گور کھپوری

(1) ڈاکٹر اعجاز حسین الٰہ آباد یونیورسٹی میں غزل پڑھا رہے تھے۔ فراق صاحب بھی وہاں بیٹھے تھے۔انہوں نے ڈاکٹر اعجاز حسین سے پوچھا:

ایسا کیوں کہا جاتا ہے کہ غزل گو شعراء عام طور سے بد کردار ہوتے ہیں۔

اعجاز صاحب برجستہ بولے: ان کے سامنے آپ کی مثال رہتی ہے۔

کلاس میں ایک زبردست قہقہہ پڑا اور فراق صاحب کی آواز قہقہوں میں دب گئی،جو اب بھی کچھ کہنا چاہتے تھے۔

(2) تقریباً 1944ء میں ایک بار جوش ملیح آبادی الٰہ آباد یونیورسٹی میں گئے۔ ادبی تقریب میں ڈائس پر جوش کے علاوہ فراق بھی موجود تھے۔ جوش نے اپنی طویل نظم حرفِ آخر کا ایک اقتباس پڑھا۔ اس میں تخلیقِ کائنات کی ابتداء میں شیطان کی زبانی کچھ شعر ہیں۔ جوش شیطان کے اقوال پر مشتمل کچھ اشعار سنانے والے تھے کہ فراق نے سامعین سے کہا:

سنیے حضرات، شیطان کیا بولتا ہے؟ اور اس کے بعد جوش کو بولنے کا اشارہ کیا۔

(3) فراق گورکھپوری سے کسی نے پوچھا: بحیثیت شاعر آپ اور جوش صاحب میں کیا فرق ہے؟

فراق نے اپنی بڑی بڑی وحشت ناک آنکھیں مٹکاتے ہوئے کہا: جوش موضوع سے متاثر ہوتا ہے اور میں موضوع کو متاثر کرتا ہوں۔

(4) ایک مشاعرے میں ہر شاعر کھڑے ہو کر اپنا کلام سنا رہا تھا۔ فراق صاحب کی باری آئی تو وہ بیٹھے رہے اور مائیک ان کے سامنے لا کر رکھ دیا گیا۔ مجمع سے ایک شور بلند ہوا: کھڑے ہو کر پڑھیے—-کھڑے ہو کر پڑھیے۔

جو شور ذرا تھما تو فراق صاحب نے بہت معصومیت کے ساتھ مائیک پر اعلان کیا:

میرے پاجامے کا ڈورا ٹوٹا ہوا ہے۔(ایک قہقہہ پڑا) کیا آپ اب بھی بضد ہیں کہ میں کھڑے ہو کر پڑھوں؟

مشاعرہ قہقہوں میں ڈوب گیا۔

ستمبر 20, 2010 at 08:24 3 تبصرہ


A Place For Indian And Pakistani Chatters

Todd Space Social network

زمرے